سورة ھود - آیت 3

وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یہ کہ تم لوگ اپنے گناہ اپنے رب سے معاف کراؤ پھر اس کی طرف متوجہ رہو، وہ تم کو وقت مقرر تک اچھا سامان (١) (زندگی) دے گا اور ہر زیادہ عمل کرنے والے کو زیادہ ثواب دے گا۔ اور اگر تم لوگ جھٹلاتے رہے تو مجھ کو تمہارے لئے ایک بڑے دن (٢) کے عذاب کا اندیشہ ہے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 7۔ یعنی جو گناہ کرچکے ان کی معافی چاہو اور آئندہ کے لئے توبہ کرو کہ پھر گناہ نہ کریں گے یا ہر طرف سے منہ موڑ کر اسی کی طرف پلٹ آئو۔ ف 8۔ یعنی اس کی نعمتوں سے سرفراز ہوجائو گے زندگی میں چین اور آرام نصیب ہوگا اور زندگی بھر عزت و شرف سے رہو گے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ استغفار سے بلائیں دور ہوتی ہیں اور توبہ سے خدا کی ایسی مہربانی حاصل ہوتی ہے کہ زندگی امن چین اور خوشحالی سے بسر ہوتی ہے۔ عمل صالح، اور استغفار کی برکات کے لئے دیکھئے سورۃ نحل آیات 89، سورۃ نوح آیت 11۔ (کذافی الوحیدی)۔ ف 9۔ یعنی جو اطاعت اور نیک اعمال کرنے میں جتنا زیادہ ہوگا اتنا ہی اسے دنیا میں یا آخرت میں یا دونوں میں اجر زیادہ ملے گا۔ اللہ کے ہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔ اس کا قاعدہ ہے کہ جو کوئی برائی کرتا ہے اس کے لئے ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے اور جو نیکی کرتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ (ابن کثیر)۔ ف 10۔ یعنی قیامت کے دن کا عذاب جو بہت سخت ہے۔ (وحیدی)۔