وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور جن لوگوں نے بد کام کئے ان کی بدی کی سزا اس کے برابر ملے گی (١) اور ان کی ذلت چھائے گی، ان کو اللہ تعالیٰ سے کوئی نہ بچا سکے گا (٢) گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے پرت کے پرت لپیٹ دیئے گئے ہیں (٣) یہ لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
ف 7۔ اوپر محسنین کا ذکر فرمایا اب ان لوگوں کی حالت بیان کی جو سینئات کا ارتکاب کرتے ہیں۔ (کبیر) دراصل تو دنیا اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی بچانے والا نہیں ہے مگر دنیا میں انسان بہت سے سہارے تلاش کرلیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ ان کے ذریعہ میں نے اپنی مراد حاصل کرلی ہے مگر آخرتِ میں اس قسم کے اسباب سب ختم ہوجائیں گے اور ہر ایک کو یہ یقین ہوجائے گا کہ اب اللہ کی پکڑ اور اس کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہے جیسا کہ سورۃ قیامہ میں ہے“۔ کلا لا ولد، الھار بامہ یومئذ المستقر“ ہرگز کوئی پناہ کی جگہ نہ ہوگی اور رب ہی کے پاس اس روز ٹھکانا ملے گا۔ (ابن کثیر)۔