سورة یونس - آیت 10

دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَتَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلَامٌ ۚ وَآخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ان کے منہ سے یہ بات نکلے گی ' سبحان اللہ ' (١) اور ان کا باہمی سلام یہ ہوگا ' السلام علیکم ' اور ان کی اخیر بات یہ ہوگی تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا رب ہے۔

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3۔ یعنی جنت میں جنتی لوگوں کی عبادت تسبیح و تحمید ہوگی جیسا کہ ایک حدیث میں ہے :( أَهْلُ الْجَنَّةِ ‌يُلْهَمُونَ ‌الْحَمْدَ ‌وَالتَّسْبِيحَ كَمَا يُلْهَمُونَ النَّفَسَ)۔ کہ اہل جنت کے دلوں میں حمدو تسبیح کا اس طرح الہام ہوگا جس طرح یہاں تم کو سانس لینے کا الہام ہوتا ہے یعنی وہاں طبعی تقاضے کے تحت تسبیح و تحمید کریں گے۔ بعض روایات میں یہ بھی منقول ہے کہ جب اہل جنت ” ‌سُبْحنَكَ ‌اللَّهُمَّ “ کہیں گے تو ان کے پاس ہر وہ چیز آجائے گی جس کی وہ اپنے رب سے خواہش کریں گے اور نیز تابعین (رح) سے منقول ہے کہ جب اہل جنت کو کسی چیز کی خواہش ہوگی تو وہ ” سُبْحنَكَ ‌اللَّهُمَّ “ کہینگے اسی وقت خدمتگار ان کے سامنے وہ چیز لے کر حاضر ہوجائینگے جس کی وہ خواہش کریں گے۔ مگر اہل تحقیق کے نزدیک یہ آثار صحیح نہیں ہیں۔ (کبیر)۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : اوّل عجائب نعمتیں دیکھ کر کہیں گے پاک ذات یعنی سبحان اللہ اور جنت میں طور ملاقات یہی ہے۔ السلام علیکم جو دنیا میں مسلمان کرتے ہیں۔ (موضح)۔