التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاكِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاهُونَ عَنِ الْمُنكَرِ وَالْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
وہ ایسے ہیں جو توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے (یا راہ حق میں سفر کرنے والے) رکوع اور سجدہ کرنے والے، نیک باتوں کی تعلیم کرنے والے اور بری باتوں سے باز رکھنے والے اور اللہ کی حدوں کا خیال رکھنے والے (١) اور ایسے مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے (٢)۔
ف ٣ اس کے لفظی معنی گھومنے اور سیاحت کرنے والوں کے ہیں۔ اکثر صحابہ اور مفسرین نے اس سے ” روزہ رکھنے والے“ مراد لئے ہیں۔ بعض نے مجاہدین یا وہ طالب علم بھی مراد لئے ہیں جو دینی علم کی طلب میں شہر بشیر سفر کریں۔ (کبیر) شاہ صاحب فرماتے ہیں، بے تعلق رہنا روزہ ہے یا ہجرت یا دل نہ لگانا دنیا کے مرہون میں۔ (کذافی الموضح) ف ٤ ” حکم شرعی کے بغیر کوئی کام نہ کریں۔“ یعنی اس کی موکدہ شریعت کی ہر حال میں پابندی کرنے والے مطلب یہ ہے کہ صرف دوسروں ہی کو نصیحت نہیں کرتے بلکہ خود بھی عمل کرتے ہیں۔