سورة التوبہ - آیت 66

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

تم بہانے نہ بناؤ یقیناً تم اپنے ایمان کے بعد بے ایمان ہوگئے (١) اگر ہم تم میں سے کچھ لوگوں سے درگزر بھی کرلیں (٢) تو کچھ لوگوں کو ان کے جرم کی سنگین سزا بھی دیں گے (٣)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 یعنی اظہار ایمان کے بعد ہم نے صریح کفر کیاہے۔( کبیر) جو شخص دین کی باتوں میں ٹھٹا کرے اگرچہ دل سے منکر نہ ہو تو وہ کافر ہوگیا۔ اگر یہ نہ بھی ہو تب بھی وہ منا فق تو لازما ہے۔ اصل یہ ہے کہ دین کی باتوں میں ظاہر وباطن کا با ادب رہنا ضروی ہے۔ ( از مو ضح) ف 5 یعنی جس نے نفاق سے توبہ کرلی ہے اور آئندہ مخلص ہو کر زندگی بسر کرے گا۔ اسے تو ہم معاف کرتے ہیں۔ مگر جو اپنے کفر پر مصر رہے اسے ضرور عذاب ہوگا۔ مروی ہے کہ مخشی بن حمیر نے توبہ کے بعد اپنا نام عبد الرحمن رکھ لیا اور دعا کی کہ اے اللہ مجھے شہادت کی موت نصیب ہو چنانچہ یمامہ کے دن شہید ہوگیا ( معالم، کبیر )