إِنَّمَا النَّسِيءُ زِيَادَةٌ فِي الْكُفْرِ ۖ يُضَلُّ بِهِ الَّذِينَ كَفَرُوا يُحِلُّونَهُ عَامًا وَيُحَرِّمُونَهُ عَامًا لِّيُوَاطِئُوا عِدَّةَ مَا حَرَّمَ اللَّهُ فَيُحِلُّوا مَا حَرَّمَ اللَّهُ ۚ زُيِّنَ لَهُمْ سُوءُ أَعْمَالِهِمْ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
مہینوں کا آگے پیچھے کردینا کفر کی زیادتی ہے (١) اس سے وہ لوگ گمراہی میں ڈالے جاتے ہیں جو کافر ہیں۔ ایک سال تو اسے حلال کرلیتے ہیں اور ایک سال اسی کو حرمت والا کرلیتے ہیں، کہ اللہ نے جو حرمت رکھی ہے اس کے شمار میں تو موافقت کرلیں (٢) پھر اسے حلال بنالیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے انہیں ان کے برے کام بھلے دکھائی دیئے گئے ہیں اور قوم کفار کی اللہ رہنمائی نہیں فرماتا۔
ف 1 زمانہ جاہلیت میں مشرکین ان چار مہینوں کی حرمت کے قائل تھے مگر ضرورت پڑنے پر حیلہ سازی کرتے اور کسی حرام مہینے میں جنگ کرنی پڑتی تو اسے سرکا کر اس کی جگہ کوئی اگلا غیر حرام مہینہ رکھ دیتے اور اسے م نسيئ کہتے اور حج کے موقع پر اس کے علان کا اختیار بنو کنانہ کو تھا۔ چنانچہ آخر میں ابو ثمامہ جنا دہ بن عوف کنانی یہ اعلان کیا کرتے تھے۔ حافظ ابن کثیر (رح) لکھتے ہیں یہ نسيئ کی رسم صرف محرم اور صفر کے مہینوں میں ہوتی تھی۔ اللہ تعالیٰ نے اسے زِيَادَةٌ فِي ٱلۡكُفۡرِ فرماکر اس کی تر دید فرمائی ( کبیر) ف 2 سال میں چار مہینوں کی گنتی پوری کرلیں۔ آگے پیچھے ہوجائیں تو کوئی ہرج نہیں۔ ( وحیدی) ف 3 محرم کو سرکا کر صفر کی جگہ رکھ لیا تو گو یا انہوں نے محرم کو حلال قرار دے لیا۔ اب جب صفر کو محرم کی جگہ رکھ لیا اور اگلا مہینہ محرم ہوا گو یا نیا سال شروع ہوگیا اور سال کے بارہ کی بجائے تیرہ مہینہ ہو گئے اسی طرح بعض اوقات کبیہ کی رسم سے سال کے چودہ مہینے بھی ہوجاتے۔ ( وحیدی )