وَقَالَتِ الْيَهُودُ عُزَيْرٌ ابْنُ اللَّهِ وَقَالَتِ النَّصَارَى الْمَسِيحُ ابْنُ اللَّهِ ۖ ذَٰلِكَ قَوْلُهُم بِأَفْوَاهِهِمْ ۖ يُضَاهِئُونَ قَوْلَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِن قَبْلُ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۚ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ
یہود کہتے ہیں عزیز اللہ کا بیٹا ہے اور نصرانی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ قول صرف ان کے منہ کی بات ہے۔ اگلے منکروں کی بات کی یہ بھی نقل کرنے لگے اللہ انہیں غارت کرے وہ کیسے پلٹائے جاتے ہیں۔
ف 8 اوپر کی آیت میں دعویٰ کیا تھا کہ یہود ونصاری اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں رکھتے اس آیت میں اسی کی تشریح ہے۔ اس وقت یہود کے بعض فرقے عزیر کا اللہ تعالیٰ بیٹا مانتے تھے مگر موجود زمانے کے یہودی اس سے انکار کرتے ہیں۔ ف 9 یعی عقل و نقل سے اس کو کوئی دلیل پیش نہیں کی جاسکتی۔ ف 10 یعنی اہل کتاب ہو کر بھی مشرکوں کی ریس کرنے لگے (موضح) اور پہلی مشرک اور کافر قوموں کی طرح یہ بھی گمراہ ہوگئے۔