وَإِن نَّكَثُوا أَيْمَانَهُم مِّن بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا فِي دِينِكُمْ فَقَاتِلُوا أَئِمَّةَ الْكُفْرِ ۙ إِنَّهُمْ لَا أَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنتَهُونَ
اگر یہ لوگ عہد و پیمان کے بعد بھی اپنی قسمیں توڑ دیں اور تمہارے دین میں طعنہ زنی کریں تو تم بھی ان سرداران کفر سے بھڑ جاؤ۔ ان کی قسمیں (١) کوئی چیز نہیں ممکن ہے کہ اس طرح وہ بھی باز آجائیں۔
ف 3 یعن جن لوگوں کی حالت یہ ہو کہ وہ صرف تم سے معاہدہ کر کے اسے توڑ تے ہوں بلکہ تمہارے دین کا مذاق بھی اڑاتے ہوں تو سمجھ لو کہ ایسے ہی لوگ ائمتہ الکفر، ( کفر کے سردار) ہیں ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں لہذا تم ایسے لوگوں کو کسی قسم کو موقع دیئے بغیر پرسر پیکار ہوجاؤ شاید تمہاری تلواریں ہی انہیں ان کے کرتوتوں سے باز رکھ سکیں۔ معلوم ہوا کہ دین اسلام پر طعن کرنے والا اور پیغمبر ( علیہ السلام) کی اہا نت کرنے والا واجب القتل ہے۔ ( ابن کثیر )