وَإِنْ أَحَدٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ اسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَامَ اللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَعْلَمُونَ
اگر مشرکوں میں سے کوئی تجھ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ وہ کلام اللہ سن لے پھر اسے اپنی جائے امن تک پہنچا دے (١) یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے علم ہیں۔
ف 3 یعنی انہیں اسلام کی حقیقت معلوم نہیں اس لیے اگر کبھی کرئی حربی کافر تم سے یہ درخواست کرے کہ مجھ اپنے ہاں پناہ دو تاکہ میں قرآن سنوں اور اسلام کے متعلق سمجھ حاصل کروں تو تمہیں اسے پناہ دے دینی چاہیے اب اگر وہ اسلام لانے کے لیے آمادہ نہ ہو اور اپنے ٹھکانے پر واپس جانا چاہے تو تم اسے اس کے ٹھکانے پر پہنچادو۔ پھر جب وہ اپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے تو دوسرے مشر کین کی طرح اسے مارنا اور قتل کرنا بھی جائز ہے اس سے پہلے جائز نہیں یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے۔ ( ابن کثیر )