وَأَذَانٌ مِّنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ۙ وَرَسُولُهُ ۚ فَإِن تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۗ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لوگوں کو بڑے حج کے دن (١) صاف اطلاع ہے کہ اللہ مشرکوں سے بیزار ہے، اور اس کا رسول بھی، اگر اب بھی تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، اور اگر تم روگردانی کرو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرا نہیں سکتے، اور کافروں کو دکھ کی مار کی خبر پہنچا دیجئے۔
ف 6 یوم الحج الا کبر۔ ( بڑے حج کے دن) سے مراد 10 ذی الحجہ ہے جس دن حاجی منیٰ میں آکر قربانی کرتے ہیں۔، حضرت علی (رض) سے روایت ہے کہ میں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے دریافت کیا کہ بڑے حج کا دن نو نسا ہے ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا قربانی کا دن (ترمذی) حضرت ابن عمر (رض) سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع میں قربانی کے دن نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرات کے درمیان کھڑے ہو کر لوگوں سے دریافت فرمایا کہ آج کونسا دن ہے ؟َ لوگوں نے جواب دیا کہ قربانی دن فرمایا یہی بڑے حج کا دن ہے۔ ( ابوداؤد۔ ابن ماجہ) ف 7 یعنی کسی قسم کا معاہدہ یا دوستی ان سے نہیں۔