وَاعْلَمُوا أَنَّمَا غَنِمْتُم مِّن شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ وَمَا أَنزَلْنَا عَلَىٰ عَبْدِنَا يَوْمَ الْفُرْقَانِ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
جان لو کہ تم جس قسم کی جو کچھ غنیمت حاصل کرو (١) اس میں سے پانچواں حصہ تو اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مسکینوں کا اور مسافروں کا، (٢) اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس چیز پر جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا (٣) جو دن حق اور باطل کی جدائی کا تھا (٤) جس دن دو فوجیں بھڑ گئی تھیں۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے (٥)
ف 1 وپر کی آیتوَقَٰتِلُوهُمۡ الخ۔ میں مقاتلہ کا حکم تھا جس کے نتیجہ میں حصول غنیمت ایک لازمی امر تھا اس لیے اس آیت میں مال غنیمت کی تقسیم کے چند مصارف بیان فرما دیئے ( کبیر) یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سورۃ کے آغاز میں جو اس کی تقسیم کا اختیار اللہ و رسول (ﷺ) کو دیا گیا تھا اسی کی تفصیل ہو ،( کذافی بعض الحواشی) مطلب یہ ہے کہ کل مال غنیمت کے پانچ حصے کئے جائیں گے۔ چار حصے ان لوگوں کو ملیں گے جنہوں نے جنگ میں شرکت کی اور خمس (پانچواں حصہ) ان اغراض کے لیے الگ کرلیا جائے گا جن کا آیت میں ذکر کیا گیا ہے اس خمس کی تقسیم میں سلف کے مختلف اقوال ہیں۔ امام مالک (رح) اور اکثر سلف (رح) کا خیال یہ ہے کہ امام (خلیفہ اسلام) کو اختیار ہے کہ مسلمانوں کو اجتماعی مصلحت کو پیش نظر رکھتے ہوئے اس میں جس طرح چا ہے تصرف کرے اسی پر خلفأ اربعہ (رض) کا عمل رہا ہے۔ ( قر طبی) اور سنن ابو داؤد کی حدیث(الخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ) ( کہ میرے لیے اس غنیمت میں سے پانچو اں حصہ ہے اور یہ پانچواں حصہ بھی تمہاری ہی اجتماعی مصلحت میں صرف کردیا جاتا ہے) سے بھی یهی معلوم ہوتا ہے۔ امام ابن تیمیہ (رح) اور حافظ ابن کثیر (رح) نے اس کو سب سے صحیح قول قرار دیا ہے۔ اس سے آیت سورۃ حشر اور اس آیت کے درمیان منا فات بھی رفع ہوجاتی ہے ورنہ کہا جائے گا کہ مال غنیمت اور مال فے میں فرق ہے اور سورۃ حشر میں اموال فے کا بیان ہے یعنی وہ اموال جو دشمن سے صلحا ً حاصل ہوں ( نیز دیکھئے سورۃ حشر) اور ناتے والوں سے نبی (ﷺ) کے خاندان کے لوگ مراد ہیں یعنی بنو ہاشم اور ان کے ساتھ بنو المطلب بھی ۔جمہور علمائے سلف کا یہی قول ہے۔ ( ابن کثیر) ف 2 یعنی بدر کے دن جس میں حق اور باطل کا فیصلہ ہوا حق کی فتح ہوئی اور باطل مغلوب ہوا ( ابن کثیر) ف 3 یعنی 17 رمضان 2 ھ بروز جمعہ ( ابن جریر بروایت حضرت علی (رض) ’’یہاں پر جو کچھ ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا‘‘ سے مراد وہ آیات ( فرشتے اور نصرت) ہیں جو بدر کے دن ظاہر ہوئیں۔