أَلَهُمْ أَرْجُلٌ يَمْشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَيْدٍ يَبْطِشُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ أَعْيُنٌ يُبْصِرُونَ بِهَا ۖ أَمْ لَهُمْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا ۗ قُلِ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ ثُمَّ كِيدُونِ فَلَا تُنظِرُونِ
کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ کسی چیز کو تھام سکیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہوں، یا ان کے کان ہیں جن سے سنتے ہوں (١) آپ کہہ دیجئے! تم اپنے سب شرکا کو بلا لو، پھر میری ضرر رسانی کی تدبیر کرو پھر مجھ کو ذرا مہلت مت دو (٢)۔
ف 4 تو پھر تمہاری عقل کہاں چر گئی کہ انہیں مدد کے لیے پکارتے اور ان کے سامنے ماتھے رگڑ تے ہو ؟ اس آیت سے مقصد یہ ہے کہ انسان بہر حال ان بتوں سے بہتر ہے کیونکہ ان اعظا اربعہ کی وجہ سے اس میں قویٰ مدر کہ اور محر کہ پائے جاتے ہیں اور اصنام میں کسی قسم کی حس و حرکت نہیں ہے۔ ( کبیر) ف 5 یعنی پنا جو زور میرے خلاف لگا سکتے ہو لگا لو اس میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھو