سورة الاعراف - آیت 185

أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا آسمانوں اور زمین کے عالم میں اور دوسری چیزوں میں جو اللہ نے پیدا کیں ہیں اور اس بات میں کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی آپہنچی ہو (١) پھر قرآن کے بعد کون سی بات پر یہ لوگ ایمان لائیں گے (٢)

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 10 یعنی’’ دلائل کونیہ‘‘ میں غور و فکر سے بھی آنحضرت (ﷺ) کی صدق نبوت کا اثبات ہوسکتا ہے کیونکہ آنحضرت (ﷺ) جس توحید کی طرف دعوت دے رہے ہیں وہی توحید آیات کو نیہ سے ثابت ہورہی ہے،۔امام رازی فرماتے ہیں : معلوم ہوا کہ امر نبوت توحید کی فرع ہے ورنہİ إِنۡ أَنَا۠ إِلَّا ‌نَذِير ‌مُّبِينĬکے دعویٰ کے بعد أَوَلَمۡ ‌يَتَفَكَّرُواْۗ الخ کی تقریر بے ربط ہو کر رہ جائے گی۔ ( کبیر ) ف 11 یعنی موت کا مقررہ وقت تو کسی کو معلوم نہیں۔ انسان کم از کم نیکی کی طرف راغب ہوجا نا چاہیے کہ شاید اس کی موت کی گھڑی قر یب آگئ ہو مگر یہ بد بخت اتنا بھی نہیں سمجھتے (کذافی الو حیدی) ف 12 یا قرآن حکیم سے کوئی بہتر نصیحت اور کسی کتاب میں ہوگی اور محمد (ﷺ) سے بہتر کوئی سمجھانے والا ہوگا جس کی باتوں پر یہ ایمان لائینگے ( از وحیدی )