سورة الاعراف - آیت 166

فَلَمَّا عَتَوْا عَن مَّا نُهُوا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُونُوا قِرَدَةً خَاسِئِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یعنی جب، جس کام سے ان کو منع کیا گیا تھا اس میں حد سے نکل گئے تو ہم نے ان کو کہہ دیا تم ذلیل بندر بن جاؤ (١)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10 مفسرین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ آیا واقعی بندر بنا دیے گئے تھے یا ان میں صرف بندروں جیسی صفات پیدا کردی گئی تھیں بظاہر نظم قرآن سے معلوم ہو تو ہے کہ اسن کا یہ مسخ ہونا اخلاقی نہیں بلکہ جسمانی تھا۔ حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ مسخ ہونے کے بعد وہ صرف تین دن زندہ ان کی کوئی نسل نہیں چلی۔ ( ابن کثیر) بعض کہتے ہیں کہ پہلے ان پر نافرمانی کی وجہ سے عذاب بھیجا گیا جیسا کہ یہاں بعذاب بیئس فرمایا ہے لیکن جب اس پر بھی باز نہ آئے تو انہیں مسخ کی سزا دی گئی اور بعض کہتے ہیں کہ عذاب بئیس سے مراد یہی مسخ ہے و اللہ اعلم ( فتح القدیر )