سورة الاعراف - آیت 116

قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

(موسٰی علیہ السلام) نے فرمایا کہ تم ہی ڈالو (١) پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کردی اور ان پر ہیبت غالب کردی اور ایک طرح کا بڑا جادو دکھایا (٢)۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 دوسری آیت میں ہے کہ انہوں نے اپنی لاٹھیا اپنی لاٹھیاں اور رسیاں زمین پر پھینک دیں جس سے زمین پر سانپ ہی سانپ دوڑتے معلوم ہونے لگے یخیل الیہ من سحر ھم انھا تسعی، اس سے معلوم ہوا کہ جادو سے کسی چیز کی حقیقت نہیں بد جاتی صرف دیکھتے میں وہ ایک دوسری چیز نظر آتی ہے اس کے بر عکس معجزہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتا ہے اس لیے اس میں ایک چیز کی حقیقت بھی بدل سکتی ہے۔