وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ
اور دنیا میں اس کے بعد کہ اس کی درستی کردی گئی ہے فساد مت پھیلاؤ اور تم اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرتے ہوئے اور امیدوار رہتے ہوئے بیشک اللہ تعالیٰ کی رحمت نیک کام کرنے والوں کے نزدیک ہے (١)۔
ف 13 یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور شرک کے کام مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ سے کفر کرنا اور معاصی کا رتکاب ہی فساد فی الارض ہے۔ (شوکانی ) ف 1 یعنی دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کو خوف بھی ہو اور دعا کی قبولیت کی دل میں طع بھی۔ ( شوکانی) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ پر دیر مت ہو اور ناامید بھی مت ہو طمع میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ انسان دعا کے بعد مایوس نہ ہوجیساکہ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا: تم میں سے کسی کی دعا اسی وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے اورجلدی یہ ہے کہ انسان یہ کہے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی مگر اس نے قبول نہ کی۔ ( بخاری۔ مسلم) ف 2 اس میں ترغیب ہے اور قریب فصیل کے وزن پر ہے جب یہ مسافت کے لیے آئے تو اس میں تذکیر وتانیث برابر ہوتی ہے اور اگر نسب کے لیے ہو تو بلا اختلاف قریبۃ (مو نث) بولا جاتا ہے ( شوکانی )