سورة الاعراف - آیت 51

الَّذِينَ اتَّخَذُوا دِينَهُمْ لَهْوًا وَلَعِبًا وَغَرَّتْهُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا ۚ فَالْيَوْمَ نَنسَاهُمْ كَمَا نَسُوا لِقَاءَ يَوْمِهِمْ هَٰذَا وَمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جنہوں نے دنیا میں اپنے دین کو لہو و لعب بنا رکھا تھا اور جن کو دنیاوی زندگی نے دھوکے میں ڈال رکھا تھا سو ہم (بھی) آج کے روز ان کا نام بھول جائیں گے جیسا کہ وہ اس دن بھول گئے (١) اور جیسا یہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1 یعنی وہ اسی کو سب کچھ سمجھے بیٹھے تھے خدا اور آخرت سے غافل تھے۔ ف 2 یہاں نیسان بمعنی ترک ہے یعنی دوزخ میں ڈال کر ان کی کوئی خبر نہ لیں گے یا یہاں جزائے ئ نسیان کو نسیان سے تعبیر فرمایا ہے یعنی آخرت خواہ کتنا ہی پکاریں ان پر کبھی رحم نہیں کیا جائئے گا۔ ف 3 یعنی دین کی عظمت احساس ان کے دلوں سے نکل چکا ہے اور دنیاوی زندگی نے ان کو غرور میں مبتلا کر رکھا ہے اس بنا پر وہ آیات الیٰ کا شدت سے انکار کر رہے ہیں حدیث میں ہے حب الدنیا راو کل خطیئتہ کہ دنیا کی محبت ہر خطا کی جڑ ہے ( رازی )