ذَٰلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ ۛ فِيهِ ۛ هُدًى لِّلْمُتَّقِينَ
اس کتاب (کے اللہ کی کتاب ہونے) میں کوئی شک نہیں (١) پرہیزگاروں کو راہ دکھانے والی ہے (٢)
ف3 :قرآن مجید کے جہاں اور بہت سے نام ہیں وہاں اس کا ایک نام’’الکتٰب‘‘ بھی ہے یعنی وہ آخری کتاب جس کے نزول کی کتب سابقہ میں انبیاءکی زبان پر خبر دی گئ ہے (خازن) گویاİذَلِكَ الْكِتَابُĬفرماکر یہود مدینہ کی تردید کی ہے جو اس کے آخری کتاب ہونے کے منکر ہیں۔ ف4:ہدایت کے ایک معنی تو رہنمائی وار شاد کے ہیں اس اعتبار سے تو قرآن پاک’’ هُدًى لِلنَّاسِ ‘‘ ہے اور دسرے معنی تائید توفیق کے ہیں۔ یعنی ہدایت سے افضل فیضیاب ہونا اسی اعتبار سے قرآن کو’’هُدًى لِلْمُتَّقِينَ ‘‘ فرمایا ہے (دیکھئے سورت قصص آیت 56) اور متقی کا لفظ وقایہ سے مشتق ہے جس کے معنی بچاؤ اور حفا ظت کے ہیں مگر اصطلاح شریت میں متقی وہ ہے جو ہر ایسی چیز سے اپنے آپ کو باز رکھے جس کے کرنے یا چھو ڑنے سے یہ اندیشہ ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کا مستحق ہوسکتا ہے ( الکشاف) او تقوی پیدا کرنے کا بہترین طریق یہ ہے کہ انسان سلف صالحین یعنی صحابہ و تا بعین کی سیرت کا مطالعہ کرے اور اس کی اتباع اختیار کرے۔ ( ابن کثیر )