سورة الانعام - آیت 123

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَا فِي كُلِّ قَرْيَةٍ أَكَابِرَ مُجْرِمِيهَا لِيَمْكُرُوا فِيهَا ۖ وَمَا يَمْكُرُونَ إِلَّا بِأَنفُسِهِمْ وَمَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے لیڈروں کو مجرم بنادیا تاکہ وہ اس میں مکروفریب کریں اور وہ مکروفریب نہیں کرتے مگر اپنے ساتھ ہی اور وہ سمجھتے نہیں۔ (١٢٣)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنَا فِيْ كُلِّ قَرْيَةٍ ....: ’’اَكٰبِرَ ‘‘ یہ ’’ اَكْبَرُ ‘‘ کی جمع ہے، ’’مُجْرِمِيْنَ ‘‘ کا نون ’’هَا ‘‘ کی طرف اضافت کی وجہ سے گر گیا، یعنی مکہ کی طرح پہلے بھی ہم نے ہر بستی کے اکابر اور چودھری اور کھڑپینچ اس کے مجرموں کو بنا دیا، جس کے نتیجے میں وہ اپنے مکر و فریب اور قوت و اقتدار کے ذریعے سے لوگوں کو ایمان سے روکتے رہے اور فسق و فجور میں پڑے رہے۔ انبیاء کے مقابلے میں بھی یہی لوگ آتے رہے، مگر آخر انجام ایمان والوں کے غلبے پر ہوا۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں، ہمیشہ کافروں کے سردار حیلے نکالتے ہیں، تاکہ عوام الناس پیغمبر کے مطیع نہ ہو جائیں، جیسے فرعون نے معجزہ دیکھا تو حیلہ نکالا کہ جادو کے زور سے سلطنت لینا چاہتا ہے۔ (موضح) وَ مَا يَمْكُرُوْنَ اِلَّا بِاَنْفُسِهِمْ: یعنی اس کا وبال خود ان پر پڑے گا، تو گویا اپنے آپ کو فریب دے رہے ہیں۔