سورة الانعام - آیت 104

قَدْ جَاءَكُم بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا ۚ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بہت سی نشانیاں آ چکیں، پھر جس نے سمجھ لیا تو اس کے اپنے لیے ہے اور جو اندھا رہا تو اسی پر وبال ہے اور میں تم پر کوئی نگران نہیں۔“ (١٠٤)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَدْ جَآءَكُمْ بَصَآىِٕرُ مِنْ رَّبِّكُمْ ....: ’’بَصَآىِٕرُ ‘‘ یہ ’’بَصِيْرَةٌ ‘‘ کی جمع ہے، جو دل کی روشنی کا نام ہے، جیسا کہ بصارت آنکھوں سے دیکھنے کو کہتے ہیں، یعنی مالک کی طرف سے تمھارے پاس دل اور آنکھوں کو روشن کرنے والے دلائل تو پہنچ چکے، جو اوپر کی آیات میں مذکور ہیں، اب ان پر غور و فکر کر کے جو ایمان لے آئے تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے اور جو ان پر غور نہ کرے اور ایمان نہ لائے تو اپنا ہی برا کرے گا۔ میں تم پر کوئی محافظ نہیں کہ تمھارے چاہنے یا نہ چاہنے کے باوجود تمھیں سیدھی راہ پر ڈال سکوں، ہدایت دینا یا نہ دینا تو اللہ ہی کا کام ہے۔