وَإِن يَمْسَسْكَ اللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُ إِلَّا هُوَ ۖ وَإِن يَمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
” اور اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ (١٧)
وَ اِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ ....: اس آیت سے شرک کی جڑ کٹ گئی۔ کیونکہ جس انسان کا یہ عقیدہ پختہ ہو جائے کہ دکھ اور تکلیف کو دور کرنے والا اور ہر قسم کی خیر کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے تو پھر وہ دوسروں کے آگے سجدے کرنا اور ان کی قبروں پر نذرانے چڑھانا اور سمجھنا کہ وہ حاجتیں پوری کر سکتے ہیں، بہت بڑی حماقت سمجھے گا۔ قرآن نے اس بات پر خصوصی زور دیا ہے کہ ہر قسم کا نفع و ضرر اللہ کے ہاتھ میں ہے، اس پر عقیدہ پختہ ہو جائے تو انسان شرک میں مبتلا نہیں ہوتا۔ مزید دیکھیے سورۂ اعراف (۱۸۸)، یونس (۱۰۴ تا ۱۰۷)، فاطر (۲)، سورۂ زمر (۳۸) اور سورۂ جن (۲۱)۔