سورة المآئدہ - آیت 49

وَأَنِ احْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَن بَعْضِ مَا أَنزَلَ اللَّهُ إِلَيْكَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ أَنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَن يُصِيبَهُم بِبَعْضِ ذُنُوبِهِمْ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ لَفَاسِقُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اور یہ کہ ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کیجیے جو اللہ نے نازل کیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو اور ان سے بچ کر رہیے کہ وہ آپ کو کسی ایسے حکم سے بہکادیں جو اللہ نے آپکی طرف نازل کیا ہے، پھر اگر وہ پھرجائیں تو جان لیں کہ اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان کے کچھ گناہوں کی سزا پہنچائے اور بے شک بہت سے لوگ نافرمان ہی ہیں۔ (٤٩)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ ....: یعنی یہ اہل کتاب اگرچہ آپس میں دست و گریباں رہیں، مگر آپ ان کے باہمی اختلاف سے متاثر نہ ہوں، آپ اﷲ تعالیٰ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلہ کریں اور ان سے ہوشیار رہیں، ایسا نہ ہو کہ ان کے کسی گروہ کو خوش کرنے یا ان سے مصالحت کی کوئی خواہش آپ کو اﷲ تعالیٰ کے نازل کردہ احکام سے ہٹا دے۔ مزید دیکھیے سورۂ نساء (۱۱۳)، سورۂ بنی اسرائیل (۷۳ تا ۷۵) اور سورۂ قلم (۸، ۹) ۔ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّصِيْبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِهِمْ: یعنی اﷲ تعالیٰ یہی چاہتا ہے کہ ان کو ایمان کی توفیق سے محروم رکھ کر اس دنیا میں ان کو جلاوطنی، جزیہ یا قتل کی سزا دے، کیونکہ ان میں انصاف پسند اور حق پر چلنے والے بہت تھوڑے ہیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ انسان کو اس کے گناہوں کی شامت کیا کیا نقصان پہنچاتی ہے، اس لیے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ میں کہا کرتے تھے : (( وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَيِّاٰتِ اَعْمَالِنَا )) [ ابن ماجہ، النکاح، باب خطبۃ النکاح : ۱۸۹۲ ] ’’ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں سے اور اپنے اعمال کی برائیوں سے اﷲ کی پناہ چاہتے ہیں۔‘‘