وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاذْكُرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور جب ہم نے تم سے پختہ وعدہ لیا اور تمہارے اوپر طور پہاڑ لا کھڑا کیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
1۔ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے تورات پر عمل کا عہد لیتے ہوئے ایک ہیبت ناک منظر پیدا فرما دیا، تاکہ وہ دل سے یہ عہد کریں ۔ اس وقت وہ پہاڑ کے دامن میں تھے کہ زلزلے کے ساتھ پہاڑ اکھڑ کر ﴿وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ﴾ ان پر جھک گیا اور سائبان کی طرح ان پر سایہ فگن ہو گیا، حتیٰ کہ انھیں یقین ہو گیا کہ وہ ان پر گرنے ہی والا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ اعراف (۱۷۱)۔ یہ دسویں نعمت ہے، کیونکہ یہ عہد و میثاق ان کے فائدے ہی کے لیے تھا۔ 2۔ ”مَاۤ اٰتَيْنٰكُمْ“ کی وضاحت یہاں اگرچہ نہیں آئی، مگرکئی مقامات پر مذکور ہے کہ اس سے مراد کتاب ہے، مثلاً : ﴿ وَ لَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُوْنَ﴾ [ المؤمنون : ۴۹ ] ’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، تاکہ وہ (لوگ) ہدایت پائیں ۔‘‘ 3۔ ”بِقُوَّةٍ“ (قوت کے ساتھ پکڑنے) سے مراد یہ ہے کہ اس پر عمل کرو۔ (مسند عبد بن حمید عن مجاہد )