سورة المآئدہ - آیت 28

لَئِن بَسَطتَ إِلَيَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِي مَا أَنَا بِبَاسِطٍ يَدِيَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

” اگر تو نے اپناہاتھ میری طرف بڑھایا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپناہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں ہوں کہ تجھے قتل کروں بلاشبہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ (٢٨)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَىِٕنْۢ بَسَطْتَّ اِلَيَّ يَدَكَ …....: یعنی میں تمھیں قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ تمھاری طرف نہیں بڑھاؤں گا، اپنے بچاؤ کے لیے ہاتھ اٹھاؤں تو الگ بات ہے، کیونکہ اپنا دفاع تو ضروری ہے اور اس پر امت مسلمہ کا بھی اجماع ہے۔ (قرطبی) اگر مقتول بھی اپنے قاتل کو قتل کرنے کے پیچھے لگا ہوا ہو تو ایسی صورت میں دونوں جہنمی ہیں، جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ ایک دوسرے کا مقابلہ کرتے ہیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔‘‘ احنف بن قیس رضی اللہ عنہ نے پوچھا : ’’ اے اﷲ کے رسول ! یہ تو قاتل ہے، مقتول کا کیا قصور ہے؟‘‘ فرمایا : ’’اس لیے کہ وہ بھی اپنے قاتل کے قتل پر حریص تھا۔‘‘ [ بخاری، الإیمان، باب : ﴿ و ان طائفتان من المؤمنين…… ﴾ :۳۱ ]