سورة المآئدہ - آیت 26

قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ ۛ أَرْبَعِينَ سَنَةً ۛ يَتِيهُونَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

فرمایا : بے شک ان پرچالیس سال وہ زمین حرام کردی ہے زمین میں سرمارتے پھریں گے، پس ان نافرمان لوگوں پر غم نہ کرنا۔“ (٢٦)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ فَاِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ....: ’’ يَتِيْهُوْنَ ‘‘ ’’تَاهَ يَتِيْهُ تَيْهًا‘‘ بھٹکتے پھرنا۔ ’’اَرْضٌ تِيْهٌ‘‘ وہ زمین جس میں کوئی راستہ نہ ملے۔ (قاموس) اس کے بعد یہ لوگ چالیس سال تک بیابان میں بھٹکتے رہے اور اس کا نام ’’صحرائے تیہ‘‘ پڑ گیا۔ یہیں پہلے ہارون علیہ السلام کا انتقال ہوا، پھر موسیٰ علیہ السلام بھی وفات پا گئے۔ بعد میں کسی وقت بنی اسرائیل ارض مقدس میں داخل ہوئے۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اہل کتاب کو قصہ سنایا، اس پر اگر تم پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت نہ کرو گے تو یہ نعمت اوروں کو نصیب ہو گی۔ آگے اس پر قصہ سنایا ہابیل قابیل کا کہ حسد مت کرو، حسد والا مردود ہے۔ (موضح)