وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ ۚ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا
اور اللہ تعالیٰ تمہاری طرف یہ حکم اتار چکا ہے جب تم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو۔ جب تک وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں ورنہ تم بھی ان جیسے ہوگے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کافروں اور منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے
وَ قَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتٰبِ ....: اس سے پہلے سورۂ انعام (۶۸) میں یہ حکم نازل ہو چکا تھا، چنانچہ فرمایا : ﴿وَ اِذَا رَاَيْتَ الَّذِيْنَ يَخُوْضُوْنَ فِيْۤ اٰيٰتِنَا فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتّٰى يَخُوْضُوْا فِيْ حَدِيْثٍ غَيْرِهٖ وَ اِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ﴾ [ الأنعام : ۶۸ ] ’’اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیات کے بارے میں (فضول) بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ کر، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ بات میں مشغول ہو جائیں اور اگر کبھی شیطان تجھے ضرور ہی بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھ۔‘‘ حدیث میں ایسی مجلس میں بیٹھنے سے بھی منع کیا گیا ہے جہاں اللہ کے حکم کی صریح نافرمانی ہو، چنانچہ فرمایا : ’’جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس دسترخوان پر نہ بیٹھے جس پر شراب کا دور چلتا ہو۔‘‘ [ أحمد: 1؍20، ح : ۱۲۶ ، و حسنہ الألبانی فی غایۃ المرام ] ایسے واضح احکام کے باوجود منافقین کی یہ روش تھی کہ مسلمانوں کی مجلسوں کو چھوڑ کر یہودیوں اور مشرکوں کی مجلسوں میں شریک ہوتے جہاں آیات الٰہی کا مذاق اڑایا جاتا۔ زیر تفسیر آیت میں ان کی اسی روش کی طرف اشارہ ہے، ویسے آیت عام ہے اور ہر ایسی مجلس میں شرکت حرام ہے جہاں قرآن و سنت کا مذاق اڑایا جاتا ہو، چاہے وہ کفار و مشرکین کی مجلس ہو یا اہل بدعت اور فساق و فجار کی۔ جب برائی کو ہاتھ سے بھی نہ روک سکے، نہ زبان سے تو پھر خاموش بیٹھ کر سنتے رہنا اور دل میں برا بھی نہ جاننا تو کمزور ترین ایمان کے بھی منافی ہے، بلکہ فرمایا : ’’تم بھی اس وقت ان جیسے ہو گے۔‘‘ اسی لیے شاہ عبد القادر رحمہ اللہ نے فرمایا : ’’ جو شخص ایک مجلس میں اپنے دین کے عیب سنے، پھر انھی میں بیٹھے، اگرچہ آپ نہ کہے وہی منافق ہے۔‘‘ (موضح)