إِلَّا الَّذِينَ يَصِلُونَ إِلَىٰ قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُم مِّيثَاقٌ أَوْ جَاءُوكُمْ حَصِرَتْ صُدُورُهُمْ أَن يُقَاتِلُوكُمْ أَوْ يُقَاتِلُوا قَوْمَهُمْ ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَيْكُمْ فَلَقَاتَلُوكُمْ ۚ فَإِنِ اعْتَزَلُوكُمْ فَلَمْ يُقَاتِلُوكُمْ وَأَلْقَوْا إِلَيْكُمُ السَّلَمَ فَمَا جَعَلَ اللَّهُ لَكُمْ عَلَيْهِمْ سَبِيلًا
سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے یا جو تمہارے پاس آئیں کہ تمہارے ساتھ جنگ کرنے سے اور اپنی قوم سے جنگ کرنے سے بھی دل میں تنگی سمجھتے ہوں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور وہ تم سے یقیناً جنگ کرتے۔ پس یہ لوگ اگر تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان پر لڑائی کی کوئی سبیل نہیں رکھی
اِلَّا الَّذِيْنَ يَصِلُوْنَ اِلٰى قَوْمٍ....: منافقین کے سلسلے میں جو اوپر حکم بیان ہوا اس سے دو قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں مستثنیٰ کر دیا اور فرمایا کہ انھیں نہ قید کرو اور نہ ان سے قتال ( لڑائی) کرو۔ ایک تو وہ منافقین جو کسی ایسی قوم کے پاس جا کر پناہ لے لیں یا حلیف بن جائیں جن کے ساتھ مسلمانوں کا صلح اور امن کا معاہدہ ہو تو وہ انھی کے حکم میں ہو جائیں گے، ورنہ عہد ٹوٹ جائے گا اور جنگ چھڑ جائے گی اور دوسرے وہ لوگ جو اپنی صلح جوئی کی وجہ سے نہ مسلمانوں سے جنگ کرنا چاہتے ہیں اور نہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر اپنی قوم سے جنگ کرنا چاہتے ہیں۔