وَمَا يَذْكُرُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ ۚ هُوَ أَهْلُ التَّقْوَىٰ وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ
اور یہ سبق حاصل نہیں کریں گے اِلّا یہ کہ اللہ ایسا چاہے۔ ” اللہ“ اس بات کا حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ ڈرنے والوں کو معاف فرما دے۔
وَ مَا يَذْكُرُوْنَ اِلَّا اَنْ يَّشَآءَ اللّٰهُ ....: یعنی انسان کو اگرچہ اختیار ہے کہ وہ نیکی کی راہ اختیار کرے یا برائی کی، مگر اس کا یہ اختیار بھی اللہ تعالیٰ کے چاہنے کے تحت ہے۔ یہ نہیں کہ وہ ہدایت حاصل کرنا چاہے مگر اللہ کا ارادہ نہ ہو تو اسے ہدایت حاصل ہو ہی جائے گی، یا گمراہ ہونا چاہے مگر اللہ کی مشیت نہ ہو تو ضرور گمراہ ہو کر ہی رہے گا۔ پھر جب سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے تو وہی اس لائق ہے کہ ہر وقت اس سے ڈرا جائے اور اسی کی یہ شان ہے کہ جو اس سے ڈرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے وہ اسے بخش دے۔