سورة النسآء - آیت 38

وَالَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ رِئَاءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ ۗ وَمَن يَكُنِ الشَّيْطَانُ لَهُ قَرِينًا فَسَاءَ قَرِينًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جو لوگ اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ساتھی شیطان ہو وہ بدترین ساتھی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

بخیلوں کی مذمت کے بعد اب ریا کاری سے خرچ کرنے والوں کی مذمت کی جا رہی ہے اورانھیں شیطان کا ساتھی قرار دیا گیا ہے۔ حدیث میں ہے کہ تین آدمیوں کو سب سے پہلے آگ میں جھونکا جائے گا اور وہ ہیں : (1) ریا کار عالم (2) ریا کار مجاہد (3) اور ریا کار سخی۔‘‘ [ مسلم، الإمارۃ، باب من قاتل للریاء....: ۱۹۰۵ ] شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’مال دینے میں بخل کرنا جیسا اللہ کے نزدیک برا ہے ویسا ہی خلق کے دکھانے کو دینا۔ قبول وہ ہے جو ان حق داروں کو دے جن کا پہلے ذکر ہو چکا ہے اور پھر اللہ کے یقین اور آخرت کی توقع سے دے۔‘‘ (موضح)