سورة الواقعة - آیت 90

وَأَمَّا إِن كَانَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِينِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہو تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اَمَّا اِنْ كَانَ مِنْ اَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ ....: مفسرین نے ان دونوں آیات کی ترکیب کئی طرح سے فرمائی ہے، ایک سادہ سی ترکیب یہ ہے کہ پوری عبارت اس طرح ہے : ’’وَأَمَّا إِنْ كَانَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِيْنِ فَيُقَالُ لَهُ سَلاَمٌ لَّكَ لِكَوْنِكَ مِنْ أَصْحَابِ الْيَمِيْنِ‘‘ ’’اور لیکن اگر وہ دائیں ہاتھ والوں سے ہوا تو اسے کہا جائے گا کہ تجھ پر سلام ہے، کیونکہ تو اصحاب الیمین سے ہے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ اصحاب الیمین کو فوت کرتے وقت فرشتے سلام کہتے ہیں اور بشارت دیتے ہیں کہ اب تم ہر رنج و غم اور ہر خوف سے سلامت رہو گے، کیونکہ تم اصحاب الیمین میں سے ہو۔ یعنی فرشتے اسے اصحاب الیمین میں سے ہونے کی بشارت دے کر سلام کہیں گے۔ یہی بات تفصیل کے ساتھ سورۂ حم السجدہ کی آیت (۳۰ تا ۳۲) میں کہی گئی ہے۔