سورة الواقعة - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : (( يَا رَسُوْلَ اللّٰهِ ! قَدْ شِبْتَ، قَالَ شَيَّبَتْنِيْ هُوْدٌ وَالْوَاقِعَةُ وَالْمُرْسَلاَتُ وَ ﴿ عَمَّ يَتَسَآءَلُوْنَ﴾ وَ ﴿ اِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ ﴾ )) [ترمذي، التفسیر، باب و من سورۃ الواقعۃ : ۳۲۹۷۔ سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ : ۹۵۵ ] ’’یا رسول اللہ! آپ بوڑھے ہو گئے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے ہود، واقعہ، مرسلات، نبا اور تکویر نے بوڑھا کر دیا۔‘‘ بہت سے لوگ روزانہ سورۂ واقعہ کی تلاوت اس حدیث کی وجہ سے کرتے ہیں جو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ قَرَأَ سُوْرَةَ الْوَاقِعَةِ كُلَّ لَيْلَةٍ لَمْ تُصِبْهُ فَاقَةٌ أَبَدًا )) ’’جو شخص ہر رات سورۂ واقعہ پڑھے اسے کبھی فاقہ نہیں آئے گا۔‘‘ مگر ایسی کوئی حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ والموضوعۃ ( ح : ۲۸۹ تا ۲۹۱)‘‘ میں ایسی تمام روایات کا ضعف بیان فرمایا ہے۔