سورة النجم - آیت 31

وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہے، تاکہ وہ برائی کرنے والوں کو ان کے برے اعمال کی سزا دے اور جنہوں نے اچھائی کی ان لوگوں کو بہترین جزا دے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ: لفظ ’’ لِلّٰهِ ‘‘ پہلے لانے سے حصر پیدا ہو رہا ہے۔ اس جملے میں اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کے اختیار کے کمال کا ذکر ہے کہ ساری کائنات کی ہر چیز کا وہی مالک ہے۔ لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا ....: تو جب وہ علم اور قدرت دونوں میں کامل ہے تو اس کا نتیجہ یہی ہے کہ وہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلا دے گا اور بھلائی کرنے والوں کو بھلائی کے ساتھ بدلا دے گا، ان میں سے کوئی بھی نہ اس کے علم سے اوجھل ہے نہ اس کی قدرت سے باہر ہے۔ اس میں برائی کرنے والوں کے لیے وعید اور بھلائی کرنے والوں کے لیے وعدہ ہے۔