إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ
حقیقت میں مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہی لوگ سچے ہیں
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ....: ’’ لَمْ يَرْتَابُوْا ‘‘ ’’رَيْبٌ‘‘ سے باب افتعال ہے۔ اعراب (بدویوں) کے ایمان کے دعوے کی نفی کے بعد اللہ تعالیٰ نے ایمان کی ایک باطنی اور ایک ظاہری شرط بیان فرمائی۔ چنانچہ فرمایا مومن تو صرف وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، پھر شک میں مبتلا نہیں ہوئے اور انھوں نے اپنے ایمان و یقین کا ثبوت مال و جان کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے کے ساتھ دیا۔ یہی لوگ ہیں جو ایمان کے دعوے میں سچے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو دعویٰ ایمان کا کرتے ہیں مگر جب جہاد کا موقع آتا ہے تو اس سے جان بچاتے ہیں، وہ اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں۔