سورة الأحقاف - آیت 32

وَمَن لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللَّهِ فَلَيْسَ بِمُعْجِزٍ فِي الْأَرْضِ وَلَيْسَ لَهُ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءُ ۚ أُولَٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور جو اللہ کے داعی کی بات نہیں مانتا وہ نہ زمین میں اللہ کو عاجز کرسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے سوا اس کا کوئی حمایتی ہوسکتا ہے۔ ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَنْ لَّا يُجِبْ دَاعِيَ اللّٰهِ ....: بشارت کے بعد یہ نذارت ہے، جس میں اس کتاب پر ایمان نہ لانے والوں کو ڈرایا گیا ہے۔ یہ وہی بات ہے جو سورۂ جن میں ان الفاظ کے ساتھ بیان ہوئی ہے: ﴿ وَ اَنَّا ظَنَنَّا اَنْ لَّنْ نُّعْجِزَ اللّٰهَ فِي الْاَرْضِ وَ لَنْ نُّعْجِزَهٗ هَرَبًا ﴾ [ الجن : ۱۲ ] ’’اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم کبھی اللہ کو زمین میں عاجز نہیں کر سکیں گے اور نہ ہی بھاگ کر کبھی اسے عاجز کر سکیں گے۔‘‘ وَ لَيْسَ لَهٗ مِنْ دُوْنِهٖ اَوْلِيَآءُ: یعنی اللہ تعالیٰ کی دعوت قبول نہ کرنے والا نہ خود دنیا یا آخرت میں اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بھاگ کر کہیں جا سکتا ہے اور نہ ہی کسی طرح کے مددگار اس کی مدد کو پہنچ سکتے ہیں۔