وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا هُمُ الظَّالِمِينَ
ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے
وَ مَا ظَلَمْنٰهُمْ وَ لٰكِنْ كَانُوْا ....: یہاں خیال ہو سکتا تھا کہ اتنی بڑی اور دائمی سزا تو ظلم ہے، اس لیے فرمایا کہ ہم نے ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا، کیونکہ یہ محال ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم کرے، بلکہ وہ خود ہی ظلم کرنے والے تھے، حتیٰ کہ ظالم ہونا ان کی صفت اور پہچان بن گیا، کیونکہ ظلم ان کا دائمی عمل اور ان کی عادت اور جبلت بن چکا تھا، ان کی نیت اور ارادہ یہی تھا کہ جب تک رہیں گے اسی پر قائم رہیں گے، اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ کبھی نہ مرتے اور ہمیشہ ظلم و شرک پر جمے رہتے۔ چونکہ اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے، اس لیے انھیں ہمیشہ ظلم کی نیت پر ہمیشہ کا عذاب دیا گیا اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود ظالم تھے۔