يُطَافُ عَلَيْهِم بِصِحَافٍ مِّن ذَهَبٍ وَأَكْوَابٍ ۖ وَفِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنفُسُ وَتَلَذُّ الْأَعْيُنُ ۖ وَأَنتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
ان کے سامنے سونے کے ٹرے اور ساغر پیش کیے جائیں گے اور ہر من پسند اور نگاہوں کو خوش کردینے والی چیزیں وہاں موجود ہوگی ان سے کہا جائے گا تم اس میں ہمیشہ رہو گے
1۔ يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِصِحَافٍ مِّنْ ذَهَبٍ وَّ اَكْوَابٍ: ’’صِحَافٌ‘‘ ’’صَحْفَةٌ‘‘ کی جمع ہے، تھال جو بہت بڑا نہ ہو، رکابیاں۔ ’’ اَكْوَابٍ ‘‘ ’’كُوْبٌ‘‘ کی جمع ہے، پینے کا برتن جس کی دستی نہ ہو، ایسے برتن دستی نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ صاف ہوتے ہیں۔ تھالوں میں طرح طرح کے کھانے اور میوے ہوں گے اور پیالوں میں طرح طرح کی پینے کی چیزیں۔ بعض مفسرین نے فرمایا : ’’صِحَافٌ‘‘ جمع کثرت ہے اور ’’ اَكْوَابٍ ‘‘ جمع قلت، کیونکہ کھانے کے برتن پینے کے برتنوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔ 2۔ وَ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْهِ الْاَنْفُسُ: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ حم سجدہ (۳۱) اور سورۂ سجدہ (۱۷)۔ 3۔ وَ تَلَذُّ الْاَعْيُنُ: آنکھوں کی لذت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار جنت کی تمام نعمتوں سے بڑی نعمت ہے۔