سورة فصلت - آیت 39

وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ۚ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۚ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور اللہ کی نشانیوں میں سے اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو کہ زمین ویران ہوتی ہے پھر جونہی ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو یکایک وہ پھول اٹھتی ہے اور ابھر جاتی ہے، بے شک جو اللہ مردہ زمین کو زندگی بخشتا ہے وہ مردوں کو بھی زندگی بخشنے والا ہے، یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مِنْ اٰيٰتِهٖ اَنَّكَ تَرَى الْاَرْضَ خَاشِعَةً....: اس آیت کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ نحل (۶۵) اور سورۂ حج (۵ تا ۷)۔ یہاں بنجر زمین کے لیے ’’ خَاشِعَةً ‘‘ (دبی ہوئی، عاجز) کا لفظ استعمال ہوا ہے، کیونکہ بات ایک اللہ کو سجدے کی ہو رہی ہے، یعنی خشوع کی ہو رہی ہے، جب کہ سورۂ حج میں اسی بنجر زمین کے لیے ’’ هَامِدَةً ‘‘ (مردہ) کا لفظ استعمال ہوا ہے، کیونکہ وہاں مرنے کے بعد زندگی کی بات ہو رہی ہے۔ (طنطاوی)