ذَٰلِكَ جَزَاءُ أَعْدَاءِ اللَّهِ النَّارُ ۖ لَهُمْ فِيهَا دَارُ الْخُلْدِ ۖ جَزَاءً بِمَا كَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
اللہ کے دشمنوں کا بدلہ آگ ہے جو ہمیشہ کے لیے ان کا ٹھکانہ ہوگی، یہ سزا اس جرم کی ہے جو ہماری آیات کا وہ انکار کرتے رہے۔
1۔ ذٰلِكَ جَزَآءُ اَعْدَآءِ اللّٰهِ النَّارُ....: اللہ کے دشمنوں کی یہی جزا، یعنی آگ ہے، جنھوں نے کفر و شرک کیا، زبان اور ہاتھ کو ہر طرح سے اس کی کتاب سننے سے روکا، اس کے نبی اور ایمان والوں کا مقابلہ کیا، ان سے جنگ کی اور دشمنی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ 2۔ بِاٰيٰتِنَا يَجْحَدُوْنَ: یعنی اس جزا کی وجہ یہ ہے کہ وہ جانتے تھے کہ ہماری آیات حق ہیں، پھر جان بوجھ کر ضد اور عناد کی وجہ سے ان کا انکار کرتے تھے، پھر اللہ ایسے دشمنوں کو سزا دینے میں کیوں کمی کرے گا؟ ’’جُحُوْدٌ‘‘ کا معنی جانتے ہوئے انکار کرنا ہے۔