سورة غافر - آیت 12

ذَٰلِكُم بِأَنَّهُ إِذَا دُعِيَ اللَّهُ وَحْدَهُ كَفَرْتُمْ ۖ وَإِن يُشْرَكْ بِهِ تُؤْمِنُوا ۚ فَالْحُكْمُ لِلَّهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيرِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

جہنمیوں کو جواب دیا جائے گا کہ جس میں حالت تم مبتلا ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ جب صرف ایک اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کرتے تھے اور جب اس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ وبرتر کے اختیار میں ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ذٰلِكُمْ بِاَنَّهٗ اِذَا دُعِيَ اللّٰهُ وَحْدَهٗ....: یعنی انھیں جواب ملے گا کہ آج تم جس حال میں مبتلا ہو وہ اس لیے ہے کہ دنیا میں جب اکیلے اللہ کو پکارا جاتا تو تم نہیں مانتے تھے، لیکن جب اس کے ساتھ دوسرے معبود بھی شریک کیے جاتے تو تم مان لیتے تھے۔ اکیلے اللہ کی عبادت تو در کنار، اکیلے اللہ کے ذکر پر ہی تمھارے دل تنگ پڑ جاتے تھے اور غیروں کے ذکر پر تمھارے چہرے خوشی سے چمک اٹھتے تھے۔ ( دیکھیے زمر : ۴۵) اب اگر تمھیں دوبارہ دنیا میں بھیج بھی دیا جائے تو تم وہی کچھ کرو گے جو تم پہلے کرتے رہے، اس لیے تمھارے جہنم سے نکلنے کی کوئی صورت نہیں۔ دیکھیے سورۂ انعام (۲۸)۔ فَالْحُكْمُ لِلّٰهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيْرِ : تو اب فیصلے کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے جو بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔ آج تمھارے بنائے ہوئے دیوتاؤں، داتاؤں، مشکل کشاؤں اور حاجت رواؤں کا فیصلے میں کوئی دخل نہیں۔ ان ہستیوں کا ’’ الْعَلِيِّ الْكَبِيْرِ ‘‘ کے فیصلے میں کیا دخل ہو سکتا ہے جن کا خمیر ہی پستی اور بے بضاعتی سے اٹھایاگیا ہے۔