سورة ص - آیت 62

وَقَالُوا مَا لَنَا لَا نَرَىٰ رِجَالًا كُنَّا نَعُدُّهُم مِّنَ الْأَشْرَارِ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور وہ آپس میں کہیں گے کیا بات ہے ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَالُوْا مَا لَنَا لَا نَرٰى رِجَالًا ....: ’’ الْاَشْرَارِ ‘‘ ’’شَرٌّ‘‘ کی جمع ہے، جو اصل میں ’’أَشَرُّ‘‘ اسم تفضیل ہے، بدترین لوگ۔ یعنی جہنمی آگ میں چاروں طرف نگاہ ڈالیں گے تو انھیں اپنے چودھری، سردار اور پیشوا تو نظر آئیں گے مگر وہ مومن نظر نہیں آئیں گے جنھیں وہ دنیا میں مذاق کیا کرتے تھے۔ اس پر وہ حسرت و افسوس اور تعجب سے کہیں گے، ہمیں کیا ہے کہ ہم جہنم میں اپنے ساتھ ان ایمان والوں کو نہیں دیکھ رہے جنھیں ہم دنیا میں بد ترین لوگوں میں شمار کرتے تھے؟