سورة الصافات - آیت 75

وَلَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اور ہم کو نوح نے پکارا تو ہم نے اسے بہت اچھا جواب دیا

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَقَدْ نَادٰىنَا نُوْحٌ : پکارنے سے مراد وہ دعا ہے جو نوح علیہ السلام نے ساڑھے نوسو سال تک صبرو استقامت کے ساتھ دعوت دینے کے بعد اس وقت کی جب اللہ تعالیٰ نے انھیں آگاہ کیا کہ اب تمھاری قوم میں سے ان کے سوا کوئی ایمان نہیں لائے گا جو ایمان لا چکے۔ اس دعا کا ذکر سورۂ قمر (۱۰) اور سورۂ نوح (۲۶) میں ہے۔ فَلَنِعْمَ الْمُجِيْبُوْنَ : یہاں اس کے بعد مخصوص بالمدح ’’نَحْنُ‘‘ محذوف ہے، یعنی یقیناً ہم اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں۔ نوح علیہ السلام کی دعا کی قبولیت کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ ہود (۳۶ تا ۴۸)۔