سورة يس - آیت 70

لِّيُنذِرَ مَن كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

تاکہ نبی ہر اس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہے اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم ہو جائے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا: تاکہ یہ اس آدمی کو ڈرائے جس کا دل اور جس کی بصیرت زندہ ہے، جس نے اپنے سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو معطل نہیں کر رکھا اور نہ ہی اس کا دل پتھر کی طرح مُردہ ہو چکا ہے کہ اسے کتنی ہی نصیحت کی جائے اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا، کیونکہ زندہ دل والا آدمی ہی اس کے ڈرانے سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، جیسا کہ فرمایا: ﴿ اِنَّمَا تُنْذِرُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ مَنْ تَزَكّٰى فَاِنَّمَا يَتَزَكّٰى لِنَفْسِهٖ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ (18) وَ مَا يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَ الْبَصِيْرُ (19) وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَ لَا النُّوْرُ (20) وَ لَا الظِّلُّ وَ لَا الْحَرُوْرُ (21) وَ مَا يَسْتَوِي الْاَحْيَآءُ وَ لَا الْاَمْوَاتُ اِنَّ اللّٰهَ يُسْمِعُ مَنْ يَّشَآءُ وَ مَا اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِي الْقُبُوْرِ (22) اِنْ اَنْتَ اِلَّا نَذِيْرٌ (23) اِنَّا اَرْسَلْنٰكَ بِالْحَقِّ بَشِيْرًا وَّ نَذِيْرًا وَ اِنْ مِّنْ اُمَّةٍ اِلَّا خَلَا فِيْهَا نَذِيْرٌ﴾ [ فاطر : ۱۸ تا ۲۴ ] ’’تو صرف ان لوگوں کو ڈراتا ہے جو دیکھے بغیر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو پاک ہوتا ہے تو وہ صرف اپنے لیے پاک ہوتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں۔ اور نہ اندھیرے اور نہ روشنی۔ اور نہ سایہ اور نہ لُو۔ اور نہ زندے برابر ہیں اور نہ مردے۔ بے شک اللہ سنا دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تو ہرگز اسے سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہے۔ تُو تو محض ایک ڈرانے والا ہے۔ بے شک ہم نے تجھے حق کے ساتھ خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت نہیں مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزرا ہے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَ خَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّ اَجْرٍ كَرِيْمٍ﴾ [ یٰسٓ : ۱۱ ] ’’تُو تو صرف اسی کو ڈراتا ہے جو نصیحت کی پیروی کرے اور رحمان سے بِن دیکھے ڈرے۔ سو اسے بڑی بخشش اور باعزت اجر کی خوش خبری دے۔‘‘ اور فرمایا : ﴿فَاِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَ لَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ (56) وَ مَا اَنْتَ بِهٰدِ الْعُمْيِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ يُّؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ ﴾ [ الروم : ۵۲، ۵۳ ] ’’پس بے شک تو نہ ُمردوں کو سناتا ہے اور نہ بہروں کو پکار سناتا ہے، جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹ جائیں۔ اور نہ تو کبھی اندھوں کو ان کی گمراہی سے راہ پر لانے والا ہے۔ تو نہیں سناتا مگر انھی کو جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ،پھر وہ فرماں بردار ہیں۔‘‘ وَ يَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكٰفِرِيْنَ : اور تاکہ جو کفر پر ڈٹے رہیں ان پر اللہ کی طرف سے حجت پوری ہو جائے اور ان کے پاس کوئی ایسا عذر نہ رہے جس کی بنا پر وہ قیامت کے دن اپنے آپ کو بے قصور اور مظلوم تصور کر سکیں۔