سورة يس - آیت 19

قَالُوا طَائِرُكُم مَّعَكُمْ ۚ أَئِن ذُكِّرْتُم ۚ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

رسولوں نے جواب دیا تمہاری نحوست تو تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے کیا یہ باتیں تم اس لیے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا طَآىِٕرُكُمْ مَّعَكُمْ : پیغمبروں نے کہا، تم پر آنے والی نحوست کا باعث ہم نہیں بلکہ خود تمھارے افعال ہیں کہ تم نے اللہ کے ساتھ شرک اور اس کی صریح نافرمانی اور سرکشی اختیار کر رکھی ہے۔ اگر تم پر قحط پڑا ہے، یا وبا آئی ہے، یا کوئی اور آفت تو اس کا باعث تم خود ہو، ہم نہیں، کیونکہ ہم تو اللہ کی توحید اور اس کی اطاعت ہی کی دعوت دیتے ہیں۔ اَىِٕنْ ذُكِّرْتُمْ : اس شرط کا جواب محذوف ہے، یعنی کیا اگر تمھیں نصیحت کی جائے اور تمھاری خیر خواہی کی جائے تو شکر گزار ہونے کے بجائے ہمیں منحوس قرار دیتے ہو اور دھمکیاں دیتے ہو؟ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ مُّسْرِفُوْنَ : بلکہ اصل یہ ہے کہ تم حد سے بڑھنے والے لوگ ہو۔ اپنی خواہشوں کے خلاف اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والی، یا عقل و دانش کی رو سے عائد ہونے والی کوئی پابندی تمھیں قبول نہیں۔