وَقَالَ الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا لِلَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا بَلْ مَكْرُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَا أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَادًا ۚ وَأَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَجَعَلْنَا الْأَغْلَالَ فِي أَعْنَاقِ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ هَلْ يُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
تابع لوگ بڑوں سے کہیں گے کہ ہماری گمراہی کا سبب تمہاری شب وروز کی مکاری تھی جو تم ہم سے کیا کرتے تھے تاکہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہرائیں، یہ لوگ جب عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم منکرین کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے کیا ان لوگوں کو اس کے سوا کوئی اور بدلہ دیا جا سکتا ہے؟ جیسے ان کے اعمال تھے ویسی ہی جزا پائیں گے۔
1۔ بَلْ مَكْرُ الَّيْلِ وَ النَّهَارِ ....: ’’أَيْ بَلْ صَدَّنَا عَنِ الْهُدٰي مَكْرُكُمْ فِي اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ‘‘ یعنی کمزور لوگ ان بڑوں سے کہیں گے کہ صرف یہی نہیں کہ ہم مجرم تھے اور تمھارا ہمیں ہدایت سے روکنے میں کوئی دخل نہ تھا، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ تمھاری دن رات کی تدبیروں اور سازشوں نے ہمیں راہِ راست سے روکے رکھا۔ جب تم ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے ساتھ شریک بنانے کا حکم دیا کرتے تھے۔ 2۔ وَ اَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَاَوُا الْعَذَابَ : یعنی دونوں فریق ایک دوسرے پر الزام تراشی کریں گے، مگر دونوں ہی اپنے اپنے کفر پر نادم ہوں گے، لیکن اپنی پشیمانی اور ندامت کو چھپانے کی کوشش کریں گے۔ 3۔ وَ جَعَلْنَا الْاَغْلٰلَ فِيْ اَعْنَاقِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : آپس کی بحث سے دونوں فریقوں کو معلوم ہو جائے گا کہ دونوں ہی مجرم ہیں اور ان کی یہ بحث لاحاصل ہے۔ لہٰذا ہم دونوں کو ایک جیسی سزا دیں گے، ان کے گلوں میں طوق اور پاؤں میں لوہے کی زنجیریں ڈال کر انھیں جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ 4۔ هَلْ يُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : یعنی یہ عذاب ان کے اپنے اعمال ہی کی جزا ہو گی۔