وَلَا تُطِعِ الْكَافِرِينَ وَالْمُنَافِقِينَ وَدَعْ أَذَاهُمْ وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ وَكَفَىٰ بِاللَّهِ وَكِيلًا
کفار اور منافقین کے پیچھے نہ چلیں اور ان کی ایذا کو نظر انداز کردیں۔ اللہ پر بھروسہ کر وہ ہر اعتبار سے کافی ہے
1۔ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَ الْمُنٰفِقِيْنَ : یعنی کفار و منافقین جو آپ کو مداہنت کے لیے کہتے ہیں، لوگوں کے کفر و شرک پر خاموش رہنے کے لیے اصرار کرتے ہیں اور جاہلیت کی رسوم توڑنے سے روکتے ہیں، ان کا کہنا مت مان، بلکہ دعوت حق پر استقامت اختیار کر۔ اس سورت کے شروع میں یہی حکم دیا تھا، یعنی : ﴿ يٰاَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَ الْمُنٰفِقِيْنَ ﴾ اب تاکید کے لیے اسے دوبارہ ذکر فرمایا ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ قلم (۸ تا ۱۵) اور شوریٰ (۱۵)۔ 2۔ وَ دَعْ اَذٰىهُمْ : یعنی دعوت دین کی وجہ سے وہ آپ کو جو تکلیف پہنچاتے ہیں اس کی پروا مت کریں، جیسا کہ فرمایا : ﴿ لَتُبْلَوُنَّ فِيْ اَمْوَالِكُمْ وَ اَنْفُسِكُمْ وَ لَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ مِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا اَذًى كَثِيْرًا وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ ﴾ [ آل عمران : ۱۸۶ ] ’’یقیناً تم اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں ضرور آزمائے جاؤ گے اور یقیناً تم ان لوگوں سے جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور ان لوگوں سے جنھوں نے شرک کیا، ضرور بہت سی ایذا سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور متقی بنو تو بلاشبہ یہ ہمت کے کاموں سے ہے۔‘‘ 3۔ وَ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ ....: یعنی آپ اپنے سب کام اللہ کے سپرد کر دیں، کیونکہ جو کام اللہ کے سپرد کر دیا جائے وہ اس کے لیے کافی ہے۔