سورة الأحزاب - آیت 14

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تو یہ اس میں جا پڑتے اور مشکل ہی سے وہ فتنہ میں شریک ہونے سے تامّل کرتے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ....: ’’ دُخِلَتْ ‘‘ کی ضمیر ’’مدینہ‘‘ کی طرف جا رہی ہے، یعنی ’’ وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِمُ الْمَدِيْنَةُ مِنْ جِهَاتِهَا أَيْ وَلَوْ دَخَلَ الْأَحْزَابُ عَلَيْهِمُ الْمَدِيْنَةَ۔‘‘ ’’ الْفِتْنَةَ ‘‘ سے مراد کفرو شرک اور مسلمانوں کے خلا ف جنگ ہے، یعنی اگر کفار شہر میں داخل ہو کر ان منافقین کو دعوت دیتے کہ آؤ دوبارہ ہمارے ساتھ کفر میں واپس آ جاؤ اور ہم سے مل کر مسلمانوں کو ختم کرنے کے لیے لڑو تو وہ فوراً ان کی پیش کش قبول کرتے اور ذرا دیر نہ کرتے۔