سورة الروم - آیت 28

ضَرَبَ لَكُم مَّثَلًا مِّنْ أَنفُسِكُمْ ۖ هَل لَّكُم مِّن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن شُرَكَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاكُمْ فَأَنتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ كَخِيفَتِكُمْ أَنفُسَكُمْ ۚ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ فہم القرآن - میاں محمد جمیل

وہ تمہیں تمہاری ذات سے مثال دیتا ہے۔ کیا تمہارے ان غلاموں میں سے جو تمہاری ملکیت میں ہیں کچھ غلام ایسے ہیں جو ہمارے دیے ہوئے مال میں تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ تم اس معاملہ میں ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے شریکوں سے ڈرتے ہو۔ اس طرح ہم آیات کھول کر پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ضَرَبَ لَكُمْ مَّثَلًا مِّنْ اَنْفُسِكُمْ ....: یہاں تک توحید اور آخرت کا بیان ملا جلا آ رہا تھا، اب خالص توحید پر کلام شروع ہو رہا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے شرک کے باطل ہونے کی مثال خود تمھاری ذات سے بیان فرمائی، تاکہ تمھیں کہیں دور نہ جانا پڑے۔ اپنے بارے میں یہی غور کر لو کہ تمھارے غلام جو تمھاری ملکیت میں ہیں، کیا ان میں سے کوئی بھی اس رزق میں تمھارا شریک ہے جو ہم نے تمھیں عطا کیا ہے کہ وہ اور تم اس کے مالک ہونے میں برابر ہو جاؤ اور اپنے اس غلام سے اسی طرح ڈرو جیسے تم آزاد لوگ ایک دوسرے سے ڈرتے ہو؟ جواب ظاہر ہے کہ ہر گز نہیں، غلام آقاکے اور مملوک مالک کے برابر کبھی نہیں ہو سکتا۔ تو پھر جب تم مانتے ہو کہ آسمان و زمین اور ان میں موجود ہر مخلوق، فرشتے، انسان، جنّ، انبیاء، اولیاء اور صلحاء، حجر، شجر اور بت وغیرہ سب کا مالک اللہ ہے اور وہ سب اللہ کی ملکیت ہیں اور تم خود اپنے غلاموں کو (جو انسان ہونے میں تمھارے برابر ہیں) اپنے اختیارات دے کر اپنے شریک اور اپنے برابر بنانے کے لیے تیار نہیں تو تم نے مخلوق کو خالق کا اور مملوک کو مالک کا شریک کیسے بنا لیا جو اللہ تعالیٰ کے کسی بھی طرح برابر نہیں؟ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کے لیے یہ مثال اس لیے بیان فرمائی کہ وہ اپنے بنائے ہوئے معبودوں کو بھی اللہ ہی کی ملکیت مانتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما بیان کرتے ہیں کہ مشرکین کہتے تھے : (( لَبَّيْكَ لَا شَرِيْكَ لَكَ )) ’’حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے : (( وَيْلَكُمْ، قَدْ قَدْ )) ’’تم پر افسوس! بس کرو، بس کرو۔‘‘ مگر وہ کہتے: (( إِلاَّ شَرِيْكًا هُوَ لَكَ، تَمْلِكُهُ وَ مَا مَلَكَ )) [ مسلم، الحج، باب التلبیۃ و صفتھا ....: ۱۱۸۵ ] ’’مگر تیرا ایک شریک ہے جس کا مالک تو ہے اور ان چیزوں کا بھی جن کا وہ مالک ہے۔‘‘ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰيٰتِ لِقَوْمٍ يَّعْقِلُوْنَ : یعنی ہم ایسے ہی مثالوں کے ساتھ اور خوب کھول کھول کر آیات بیان کرتے ہیں، ان لوگوں کے لیے جو سمجھتے ہیں۔