يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَيُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ وَكَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ
وہ زندہ کو مردے سے نکالتا ہے اور مردے کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کی مردگی کے بعد زندگی بخشتا ہے۔ اسی طرح تم بھی نکال لیے جاؤ گے
يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ ....: کائنات میں دن کو رات سے اور رات کو دن سے بدلنے اور صبح و شام اور عشاء اور ظہر و عصر کا تغیر برپا کرنے کے ذکر کے ساتھ ہی اپنی قدرت کے کمال، یعنی زندہ سے مردہ کو اور مردہ سے زندہ کو نکالنے اور زمین کو مردہ ہونے کے بعد زندہ کر دینے کا بیان فرمایا۔ (مزید دیکھیے آل عمران : ۲۷) اور ان تبدیلیوں کو بطور دلیل ذکر کرنے کے بعد فرمایا کہ اسی طرح تم بھی قیامت کے دن دوبارہ زمین سے زندہ کر کے نکال کھڑے کیے جاؤ گے۔ یعنی تم اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہو کہ کائنات کا یہ کارخانہ اسی طرح جاری ہے کہ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ نکلتا ہے۔ زمین مردہ پڑی ہوتی ہے، اس میں سبزی اور تروتازگی کا نام و نشان تک نہیں ہوتا، لیکن پانی برستے ہی طرح طرح کی سبزیاں اُگ آتی ہیں اور ہزاروں قسم کے جانور پیدا ہو جاتے ہیں۔ ایسے قادر مطلق کے لیے، جس کی قدرت سے یہ سب کچھ ہوا، تمھیں تمھارے مرجانے کے بعد دوبارہ زندہ کرنا کیا مشکل ہے؟ اور دیکھیے سورۂ یٰس (۳۳) اور حج (۵)۔