اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ ۩
اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو عرش عظیم کا مالک ہے۔“ (٢٦)
اَللّٰهُ لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ....: یہ توحید کی تیسری دلیل ہے کہ وہ عرش عظیم کا رب ہے۔ مالک تو وہ کائنات کی ہر چیز کا ہے، لیکن یہاں صرف عرش عظیم کا ذکر کیا۔ ایک تو اس لیے کہ عرشِ الٰہی کائنات کی سب سے بڑی چیز اور سب سے برتر ہے۔ دوسرا یہ واضح کرنے کے لیے کہ ملکہ سبا کا تخت ِ شاہی بھی گو بہت بڑا ہے، مگر اسے عرش عظیم سے کوئی نسبت نہیں، جس پر اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق مستوی ہے۔ یہاں ہد ہد کا کلام ختم ہوا۔ بعض مفسرین نے ان دو آیات کو اللہ تعالیٰ کا کلام قرار دیا ہے، جو اللہ تعالیٰ نے ہد ہد کے کلام کے بعد توحید کی تعلیم کے لیے فرمایا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا : (( إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَ سَلَّمَ نَهٰی عَنْ قَتْلِ أَرْبَعٍ مِنَ الدَّوَابِّ : النَّمْلَةُ وَالنَّحْلَةُ وَالْهُدْهُدُ وَالصُّرَدُ )) [ أبوداؤد، الأدب، باب في قتل الذر : ۵۲۶۷ ] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چار جانوروں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، چیونٹی، شہد کی مکھی، ہد ہد اور صُرَد (لٹورا) کو۔‘‘