قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا لُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِينَ
انہوں نے کہا اے لوط اگر ان باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں ان میں تو بھی شامل ہوکررہے گا۔“
1۔ قَالُوْا لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ يٰلُوْطُ....: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا شیوہ تھا کہ جو ان کی مرضی کے خلاف بات کرے اسے عبرت ناک طریقے سے ذلیل و خوار کرکے نکال دیتے تھے۔ اس لیے انھوں نے پہلے نکالے جانے والوں کے انجام کا حوالہ دے کر کہا کہ ہم تمھیں بھی ان میں شامل کر دیں گے۔ 2۔ بقاعی نے فرمایا، وہ لوگ لوط علیہ السلام کو اپنی بستی سے ذلیل کر کے نکالنا چاہتے تھے، جبکہ اللہ تعالیٰ انھیں اس بستی سے باعزت طریقے سے نکالنے والا تھا، پھر وہی ہوا جو اللہ چاہتا تھا کیونکہ : ﴿ وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰى اَمْرِهٖ ﴾ [ یوسف :۲۱ ]’’اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے۔‘‘